Qala Movie Explained in Urdu

 


عنوان: "جانے بلما، فریادوں کا سفر"

مارکوپولو ملک کی لندن کی فضا میں ایک ایسا لمحہ جس نے اُسے اپنے دنیاوی رواں کو رکنے پر مجبور کر دیا۔ جیسے اندھیرا گہرائیوں میں بکھرتا ہوا ہو، ملگجا میلا اندھیرا اس کے دل کو گرمی دے رہا تھا۔ اُس نے سوچا کہ اپنے سفر کو جاری رکھے بغیر کیسے چلے گا؟

خاموشی کی آواز اور گہری گہری رات کی تاریکی میں اس کی خوابوں کو چنچلی کی طرح چمکانے لگی۔ اُسے اگلی بس کی طلب ہوتی تھی، جس کے لیے وہ استیشن کی طرف بڑھا۔ اُس کے سامنے چلتی ہوئی ایک خوبصورت گوری لڑکی آرہی تھی، جس کے سلیٹی رنگ کے بالوں میں ہلکی ہلکی ہوا کی جھلک تھی۔ اُس کی ہر قدم پر ایک قدم، پرانی گلیوں سے گزرتے ہوئے، کسی دکان کی روشنی نے ماحول کو روشن کیا۔ گرم ہوا میں لہراتے ہوئے خوبصورت بال سرد ہوا میں لہرا رہے تھے، جیسے دھواں سردی کی فضا میں اوپر کی طرف اُٹھ رہا ہو۔ یہ ایک لمحہ تھا جب لگتا تھا جیسے سگریٹ کا دھواں آسمان کو پر کر دے۔

اور پھر اُس نے احساس کیا جیسے پرفیوم کی مووی چل رہی ہو۔ اُس نے ہر لمحہ کو اُس خوبصورت دوشیزہ کے ساتھ جیوا جس کا سفر بھی اُس کے سفر کا حصہ تھا۔ اُس کے کانوں میں اس مووی کی دھنیں گھسیں جو اُسے دل کی سکونت دینے لگی۔

"جانے بلما، فریادوں کا سفر" ایک مووی تھی جس کو دیکھ کر اُس نے وقار کنول کے ساتھ ایک یادگار لمحہ قدر کر لیا۔ یہاں ایک خاصت تھی کہ ہر شخص جو اس مووی کا حصہ بنا، اکیلا محسوس کرتا تھا۔ اُس نے محسوس کیا کہ اُس کی جیب میں اب بھی اُس مووی کی دھنیں گونج رہی ہیں۔ اس نے احساس کیا کہ اُس نے اب تک اپنے خود کو ہنسوں کے غول کی آڑان سے دور رکھا ہے۔ اُس نے محسوس کیا کہ ابھی بھی اُس کا سفر جاری ہے اور وہ منزل کے قریب پہنچ چکا ہے۔ اب وہ مزید لکھتا ہے۔

اِس لمحے کو ایک یادگار مقدمہ قرار دیں۔ یا اس کو محفوظ کریں۔ ابھی تک اُن دونوں ہاتھ آپ کے مسلسل ہیں۔ اُنہوں نے صرف احساسات کا اشتراک کرنا تھا۔


Comments