ہیرا منڈی ۔۔۔۔ اور شائقین کے دو الگ الگ گروہ ۔۔۔!
یوں تو ہمیشہ ہی ایسا ہوتا ہے کہ سنجے لیلا بھنسالی جب بھی کوئی فلم بناتے ہیں تو شائقین دو دھڑوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں ایک گروپ وہ ہوتا ہے جو سنجے لیلا کی پروڈکشنز کی خوبصورتی اور جمالیات کا دیوانہ ہے اور یہ گروپ نہ صرف فلم دیکھنے کی غیر معمولی لیاقت اور حساسیت سے معمور ہے بلکہ اسے یہ بھی معلوم ہے کہ دنیا بھلے ہی جاہلوں کی اکثریت سے اٹی پڑی ہے مگر سنجے لیلا کی فلموں کو دیکھنے والے ان حالات میں بھی اتنی بڑی تعداد میں موجود ہیں کہ انھیں ناکامی کا منہ نہیں دیکھنا پڑتا یہی گروہ کہتا ہے کہ سنجے لیلا کی الگ ایک کلاس ہے اور اس کلاس تک جاہلوں کے گروہ پہنچ ہی نہیں پاتے تو رد عمل میں وہ جلن اور حسد اور چڑچڑے پن سے چاند پر تھوک کر اسے میلا کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں ۔۔۔۔ ہیرا منڈی سنجے کی پہلی اوٹی ٹی پروڈکشن ہے ۔۔۔ اتفاق سے اس کے ساتھ بھی دونوں گروہوں کا رد عمل سابقہ فلموں والے رد عمل جیسا ہی ہے ۔۔۔۔ ذکی الحس اور بلند نفاست فن کی باریکیوں ،نازکیوں اور جمالیاتی لطافتوں سے لطف اندوز ہونے کی صلاحیت کے حامل افراد ہیرا منڈی کی بے کراں رنگ برنگ ناقابل بیان کرشماتی خوبیوں پر جھوم رہے ہیں اور دوسرا گروہ جس میں بیشتر پاکستانی ڈرامے دیکھنے والے یا اس شعبے سے وابستہ خواتین و حضرات شامل ہیں وہ اپنے رد عمل میں سنجے لیلا اور ہیرا منڈی میں سے ایسے ایسے نکتے نکال کر اپنی بھڑاس نکال رہے ہیں کہ کوئی بھی معمولی شعور کا حامل انسان کہہ سکتا ہے کہ ہائے بے چارے کنوئیں کے مینڈک۔۔۔ انھیں کیا پتا کہ آسمان کتنا وسیع ہے ۔۔۔۔ جاہل اگر چپ رہ جائیں تو دانش فکر کو تشویش ہوتی ہے ۔۔۔۔ شکر ہے کہ وہ بول رہے ہیں لکھ رہے ہیں اور لطافت عافیت کی پناہ میں بے خود ہوکر جھوم رہی ہے ۔۔۔۔۔
"سکل بن پھول رہی سرسوں ۔۔۔
امیر خسرو رحمتہ اللہ کا یہ ایک گیت ہی پوری سیریز کا حاصل کہا جاسکتا ہے ۔۔۔۔ کیا اس کے بعد بھی کچھ اور چاہیے ۔۔۔ اسی موقع کے لیے کہا گیا ہے ۔۔۔۔ بندر کیا جانیں ۔۔۔۔۔۔؟
Comments
Post a Comment